مجید لاہوری
[حوالہ درکار] مزاح نگار، حاشیہ نویس مجید لاہوری 1913 میں گجرات (پنجاب) میں پیدا ھوئے۔ ان کا اصل نام عبد المجید چوہان تھا۔ 1938 میں لاہور کے روزنامہ " انقلاب"سے اپنے صحافتی کیریئر کی شروعات کی۔، . اس کے بعد انھوں نے کئی اخبارات میں کام کیا 1947 میں مجید لاہوری کراچی منتقل اور انجم، انصاف اور خورشید کے لیے کالم لکھے۔ مجید لاہوری اپنے کالم لکھنے کے ساتھ ساتھ اکتوبر 1948. میں روزنامہ جنگ کراچی میں اپنے کالم "حرف و حکایت" لکھنا شروع کیا۔ مجید لاہوری بھی ایک پندرہ روزہ رسالہ "نمک دان "جاری کیا۔- 26 جون، 1957 میں وزن بڑھ جانے اور کثرت شراب نوشی سے ان کی موت واقع ھوئی۔ وہ اپنی موت تک روزنامہ "جنگ "کے ساتھ منسلک رہے ۔ [1]
نمونہ کلام
[ترمیم]ان کی ایک نظم
یہ فخر کم نہیں ہے کہ لیڈر بنیں گے ہم
اور ووٹ لے کے قوم کے ارکان بنیں گے ہم
جا کر اسمبلی میں منسٹر بنیں گے ہم
ملّت میں انتشار اگر ہے تو کیا ہوا
تنظیم بے وقار اگر ہے تو کیا ہوا
ہر سمت اِک ہجوم بلا ہے، ہوا کرے
قائد کی روح ہم سے خفا ہے، ہوا کرے
اپنوں کو ہم سے کوئی گِلا ہے، ہوا کرے
ملّت میں انتشار اگر ہے تو کیا ہوا
تنظیم بے وقار اگر ہے تو کیا ہوا
مرکز کو جس طرح بھی ہو نیچا دکھائیں گے
ہر روز ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائیں گے
راگ اپنا اور اپنی ہی ڈفلی بجائیں گے
ملّت میں انتشار اگر ہے تو کیا ہوا
تنظیم بے وقار اگر ہے تو کیا ہوا
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 27 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جنوری 2020